تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک
قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں
ہر آدمی نہیں شائستۂ رموز سخن
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
رہ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصرؔ
متاع درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.