تم جو خوابوں میں چلے آتے تو اچھا ہوتا
تم جو خوابوں میں چلے آتے تو اچھا ہوتا
ذہن و دل کو مرے مہکاتے تو اچھا ہوتا
ابر ہے پھول ہیں اور ٹھنڈی ہواؤں کا سرور
ایسے میں تم بھی جو آ جاتے تو اچھا ہوتا
جس طرح آج تغافل پہ ہیں اس کے نالاں
ہم اگر پہلے یوں جھنجھلاتے تو اچھا ہوتا
آج یہ درد جدائی تو نہیں ہوتا ہمیں
ان سے نظریں نہ ملا پاتے تو اچھا ہوتا
خیر مقدم ہے جناب آپ کا دل سے لیکن
ساتھ میں ان کو بھی جو لاتے تو اچھا ہوتا
سن کے اظہار محبت کو مرے کاش کہ تم
ہونٹوں سے پھول نہ برساتے تو اچھا ہوتا
بار بار اس کو منانے کے بجائے اے زکیؔ
اپنے اس دل کو جو سمجھاتے تو اچھا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.