تم نہیں سمجھے کبھی ان کی زباں
تم نہیں سمجھے کبھی ان کی زباں
دامن گل مانگتی ہیں تتلیاں
آج بھی عورت کے حصے آگ ہے
کتنی بھی بے شک ہوں اس پہ ڈگریاں
پوچھ بیٹھے تھے تمہیں کل روک کر
ورنہ کیوں ہم کھولتے اپنی زباں
کر لے خدمت اب تو تو ماں باپ کی
اور بس کچھ روز ہیں یہ جسم و جاں
تم بھلے کتنا بھی اس کو کوس لو
مامتا میں ماں نہ کھولے ہے زباں
ہو سکے گا درد سر کا کم تبھی
گود میں رکھ کر جو ماں دے تھپکیاں
اس رتنؔ نے جی لئے کتنے بھرم
آپ اس کا ذکر ہی چھوڑو میاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.