تم سے اب کامیاب اور ہی ہے
تم سے اب کامیاب اور ہی ہے
آہ ہم پر عذاب اور ہی ہے
اس کو آئینہ کب پہنچتا ہے
حسن کی آب و تاب اور ہی ہے
رند واعظ سے کیوں کہ سربر ہو
اس کی چھو، کی کتاب اور ہی ہے
ہجر بھی کم نہیں ہے دوزخ سے
اس سفر کا عذاب اور ہی ہے
اس کو لگتی ہے کب کوئی تلوار
تیغ ابرو کی آب اور ہی ہے
یوں تو ہے سرخ یار کا چہرا
پر پئے جب شراب اور ہی ہے
مجھ کو اس نیند سے نہیں آرام
مجھ کو راحت کا خواب اور ہی ہے
بحث علمی سے کب ہیں یہ قائل
جاہلوں کا جواب اور ہی ہے
یاد میں تیری زلف و کاکل کی
دل کے تئیں پیچ و تاب اور ہی ہے
اس ستم گر کا مجھ پہ ہر ساعت
جور و ظلم و عذاب اور ہی ہے
کس طرح سے گہر کہوں تاباںؔ
اس کے دنداں میں آب اور ہی ہے
- Deewan-e-Taban Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.