تمہارے جاتے ہی ہر چشم تر کو دیکھتے ہیں
دلچسپ معلومات
احمد فرازؔ کے لئے
تمہارے جاتے ہی ہر چشم تر کو دیکھتے ہیں
ہے آنسوؤں کا سمندر جدھر کو دیکھتے ہیں
فرازؔ ہو گئے رخصت جہان فانی سے
اداس اداس سخن کے سفر کو دیکھتے ہیں
کہاں وہ عشق جواں کی ٹھہر گئیں کرنیں
رکی رکی ہوئی باد سحر کو دیکھتے ہیں
سنا ہے فیضؔ سے آگے نکل گئے تھے فرازؔ
غزل کے سوز دروں کے اثر کو دیکھتے ہیں
سنا ہے اس نے غزل کا بدل دیا لہجہ
سبھی فرازؔ کے فکر و نظر کو دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی غزل آئنہ تھی ہستی کا
اسی لئے تو ہم اس آئینہ گر کو دیکھتے ہیں
سجایا اس نے ہنر سے جو اپنی غزلوں کو
سنا ہے لوگ اب اس کے ہنر کو دیکھتے ہیں
کہاں فرازؔ کہاں اعظمؔ شکستہ جاں
ذرا سا چل کے ہم اس کی ڈگر کو دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.