تمہاری آنکھیں کمال آنکھیں تمہارا حسن و جمال آنکھیں
تمہاری آنکھیں کمال آنکھیں تمہارا حسن و جمال آنکھیں
کھلے کنول خوابوں کے ہیں کتنے تمہاری آنکھیں ہیں تال آنکھیں
بدن ہے شاہی محل یہ ان کا ہے اس میں دیوان خاص یہ دل
یہ ابرو محراب جس کے نیچے کھڑیں ہیں دو دوار پال آنکھیں
گلاب عارض ہیں برگ گل لب کمان ابرو گھٹائیں گیسو
اب استعارا انہیں میں کیا دوں تمہاری ہیں بے مثال آنکھیں
پرندہ دل کا کہیں نہ ہو جائے قید اب حسن کے قفس میں
اداؤں کے دانے ڈال کر یہ بچھائے بیٹھی ہیں جال آنکھیں
نہیں ہوئی ہے یہ لب کشائی ہوئی مکمل ہے گفتگو بھی
جواب آنکھوں نے دے دئے ہیں جو کر رہی تھیں سوال آنکھیں
اگر اٹھیں تو یہ ساتھ اٹھتیں جھکیں اگر تو یہ ساتھ جھکتیں
یہ ساتھ ہنستیں یہ ساتھ روتیں ہیں کتنی یہ ہم خیال آنکھیں
یہ آسماں ریگ زار جنگل پہاڑ جھرنا ندی سمندر
انیسؔ اتنے ہیں جذب منظر ہماری اتنی وشال آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.