تمہاری جب سیں آئی ہیں سجن دکھنے کو لال انکھیاں
تمہاری جب سیں آئی ہیں سجن دکھنے کو لال انکھیاں
ہوئی ہیں تب سیں دونی خوش نما صاحب جمال انکھیاں
قیامت آن ہے اس وقت میں ان پر نزاکت کی
دیکھو آئی ہیں دکھنے کس جھمک سیں یہ چھنال انکھیاں
ایسے کیوں ٹوٹ آئیں جوش سیں پیارے حرارت کے
لگی تھی گرم ہو کر اس قدر یہ کس کے نال انکھیاں
علاج ان کا ہے پیارے عاشقوں کے سنگ کی ہلدی
رنگیں اس میں کہو کپڑا کریں اپنا رومال انکھیاں
مرا دل پوٹلی کی طرح ان پر لے کے ٹک پھیرو
مجرب ٹوٹکا ہے اس میں آ جاں گی بحال انکھیاں
ضرر ہے تند ہو کر دیکھنا بیمار کوں پیارے
ٹک اک پرہیز کر عاشق پے دو دن مت نکال انکھیاں
مرا دکھتا ہے جی یہ انمناہٹ دیکھ کر ان کا
ابلتا ہے بہت جب دیکھتا ہوں میں ملال انکھیاں
نذر بدتا ہوں اپنی جان و جی کو میں کروں صدقے
اگر دیویں مجھے اپنی شفا ہونے کی فال انکھیاں
سزا ہے ان کے تئیں یہ درد تھوڑا سا کہ کرتی تھیں
ہمیشہ چشم پوشی آبروؔ کا دیکھ حال انکھیاں
- کتاب : Deewan-e-Aabro (Pg. 185)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.