تمہاری جستجو کی ہے وہاں تک
نہیں پہنچے جہاں وہم و گماں تک
جو رشتے تھے ہمارے درمیاں تک
وہ لے آئے ہمیں اب امتحاں تک
محبت میں مقام آیا ہے کیسا
عیاں ہونے کو ہے راز نہاں تک
نہیں ملتا ترا ثانی کہیں بھی
نظر پہنچی ہے اپنی کہکشاں تک
پلٹ کر جب کبھی دیکھا تو سمجھا
کہاں سے آ گئے ہیں ہم کہاں تک
سنبھل کر بات کیجے شیخ جی سے
رسائی ان کی ہے پیر مغاں تک
ٹٹولا ہے انہوں نے دل کو اکثر
مگر پہنچے نہیں درد نہاں تک
نظر آتا ہے بس جلوہ اسی کا
پہنچتی ہے نظر اپنی جہاں تک
یہ فصل گل یہ بلبل کی اسیری
ہیں فریادی قفس کی تتلیاں تک
یقیناً قابل عظمت ہے غازیؔ
نہ اف کی سن کے اس نے گالیاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.