تمہیں بتاؤں کہ کس مشغلے سے آئی ہے
تمہیں بتاؤں کہ کس مشغلے سے آئی ہے
مری نظر میں چمک رت جگے سے آئی ہے
خیال جیسے ہی آیا ذرا سا دم لے لوں
تو اک صدائے جرس قافلے سے آئی ہے
چمک رہی ہے جبیں نقش پا کی برکت سے
وہ بالیقیں ترے راستے سے آئی ہے
یہ کیا عجب ہے کہ مجھ کو ہی کچھ نہیں معلوم
جو میری بات ترے واسطے سے آئی ہے
تم اپنے جسم کی خوشبو سنبھال کر رکھنا
یہ بہکی بہکی صدا آئنے سے آئی ہے
بس اتنی ضد تھی مصلیٰ بچھا کے پینا ہے
پلٹ کے میری انا میکدے سے آئی ہے
جسے بھلائے زمانہ گزر چکا تھا صباؔ
اسی کی یاد بڑے ولولے سے آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.