تو اپنی ذات کے زنداں سے گر رہائی دے
تو اپنی ذات کے زنداں سے گر رہائی دے
تو مجھ کو پھر مرے ہم زاد کچھ دکھائی دے
بس ایک گھر ہو خدائی میں کائنات مری
مرے خدا مجھے اتنی بڑی خدائی دے
میں اس کو بھولنا چاہوں تو گونج کی صورت
وہ مجھ کو روح کی پاتال میں دکھائی دے
بجھا چکا ہے زمانہ چراغ سب لیکن
یہ میرا عشق کہ ہر راستہ دکھائی دے
ہمارے شہر کے سوداگروں کی محفل میں
وہ ایک شخص کہ سب سے الگ دکھائی دے
اسے غرور عطا ہے کوئی تو اب آئے
جو اس کے دست میں بھی کاسۂ گدائی دے
پلٹ بھی سکتی ہوں ایماںؔ فنا کی راہوں سے
اگر کوئی مجھے اس نام کی دہائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.