تو بھی فریادی ہوا تھا التجا میں نے بھی کی
تو بھی فریادی ہوا تھا التجا میں نے بھی کی
تو نہ تھا مجرم اکیلا ہاں خطا میں نے بھی کی
ظلم دونوں نے کیا تھا دونوں تھے اس میں شریک
ابتدا گر تو نے کی تو انتہا میں نے بھی کی
صرف تو نے ہی نہیں کی جستجوئے چارہ گر
درد جب حد سے بڑھا تو کچھ دوا میں نے بھی کی
کس نے کیا مانگا فلک سے اور کس کو کیا ملا
ہاتھ تو نے بھی اٹھائے تھے دعا میں نے بھی کی
میں ترا حصہ نہ بن پایا یہ اچھا ہی ہوا
گو یہ خواہش اے ہجوم دل ربا میں نے بھی کی
سبزۂ بیگانہ سے رشتہ مرا کچھ کم نہیں
اس چمن کی آبیاری اے گھٹا میں نے بھی کی
- کتاب : Rang hava main phel raha hai (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.