تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں
تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں
گم ہے مجھ میں خود سے گزرنے والا میں
سورج جیسا منظر منظر بکھرا تو
آئینوں کی دھوپ سے ڈرنے والا میں
تیری گلی سے سر کو جھکائے گزرا ہوں
کبھی زمیں پر پاؤں نہ دھرنے والا میں
سایہ سایہ دھوپ اگانے والا تو
خوابوں جیسا آنکھ اترنے والا میں
جس بستی میں شام اترنے والی ہو
اس بستی کے نام سے ڈرنے والا میں
کسی ورق پر مجھے نہ لکھنا دوست مرے
اندر باہر روز بکھرنے والا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.