تو ہی اس شہر میں ہے ایک شناسا میری
تو ہی اس شہر میں ہے ایک شناسا میری
اب کہیں لے کے مجھے چل شب تنہا میری
لے گیا ساتھ ہی اپنے وہ مرے خواب و خیال
زندگی اب بھی وہی ہے تہہ و بالا میری
اس کی آنکھوں میں بھی پہچان کے ڈورے نہ ملے
دل کی دھڑکن بھی سلامت تھی سراپا میری
میں کہ اپنا ہی پتہ پوچھ رہا ہوں سب سے
کھو گئی جانے کہاں عمر گزشتہ میری
چاندنی جس کے سراپا میں سمٹ آئی تھی
آنکھ اب بھی ہے اسی حسن کی جویا میری
اب بھی اک بھیڑ ہے یوسف کے خریداروں کی
اب بھی استادہ ہے بازار میں دنیا میری
دوش پر سر کی جگہ طرۂ دستار ملے
آنکھ اب لے لے کوئی مجھ سے خدا یا میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.