تو ہی تو نہیں پگھل رہا ہے
تو ہی تو نہیں پگھل رہا ہے
اپنا بھی لباس جل رہا ہے
میں چل بھی دیا ہوں تجھ سے مل کر
تو ہی کہ ابھی سنبھل رہا ہے
رونے کی تو کر رہا ہوں کوشش
موسم ہی نہیں بدل رہا ہے
دریا کے بدل رہے ہیں تیور
موجوں کا بھی رخ بدل رہا ہے
گھر اپنا ہے پھر یہ کیا ستم ہے
کہ حکم کسی کا چل رہا ہے
محفوظؔ دماغ آج اپنا
کچھ اور بھی تیز چل رہا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 627)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.