تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میں
تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میں
لکھا ہوا ہے ترے ہاتھ کی لکیروں میں
جو ہو سکے تو مجھے بھی کہیں تلاش کرو
میں کھو گیا ہوں خیالات کے جزیروں میں
یہ انقلاب زمانہ نہیں تو پھر کیا ہے
امیر شہر جو کل تھا وہ ہے فقیروں میں
ہمیں یہ چاہیے ہشیار رہبروں سے رہیں
کہ زہر بھی ہیں لگے مصلحت کے تیروں میں
سڑک پہ ہو گیا پھر کوئی حادثہ شاید
اک اضطراب سا لگتا ہے راہگیروں میں
خلوص فن ہی تو نادرؔ کا ہے کہ شامل ہے
اب اس کا نام بھی شہر سخن کے میروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.