تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے
تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے
یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے
یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں
وہی مرا جادۂ جستجو وہی ان کی راہ گزر بھی ہے
نہ ہو مضمحل مرے ہم سفر تجھے شاید اس کی نہیں خبر
انہی ظلمتوں ہی کے دوش پر ابھی کاروان سحر بھی ہے
ہمہ کشمکش مری زندگی کبھی آ کے دیکھ یہ بے بسی
تری یاد وجہ سکوں سہی وہی راز دیدۂ تر بھی ہے
ترے قرب نے جو بڑھا دئے کبھی مٹ سکے نہ وہ فاصلے
وہی پاؤں ہیں وہی آبلے وہی اپنا ذوق سفر بھی ہے
بہ ہزار دانش و آگہی مری مصلحت ہے ابھی یہی
میں سرورؔ رہرو شب سہی مری دسترس میں سحر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.