ٹوٹ کر عالم اجزا میں بکھرتے ہی رہے
ٹوٹ کر عالم اجزا میں بکھرتے ہی رہے
نقش تعمیر جہاں بن کے بگڑتے ہی رہے
اپنے ہی وہم و تذبذب تھے خرابی کا سبب
گھر عقیدوں کے بسائے تو اجڑتے ہی رہے
جانے کیا بات ہوئی موسم گل میں اب کے
پنکھ پنچھی کے فضاؤں میں بکھرتے ہی رہے
چند یادوں کی پناہ گاہ میں جانے کیوں ہم
سایۂ شام کی مانند سمٹتے ہی رہے
ہم نے ہر رنگ سے چہرے کو سجایا لیکن
اپنی پہچان کے آثار بگڑتے ہی رہے
- کتاب : Simati Dhoop (Pg. 38)
- Author : Rifat Shamim's
- مطبع : Qalam Publications (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.