ٹوٹ کر بکھرے نہ سورج بھی ہے مجھ کو ڈر بہت
ٹوٹ کر بکھرے نہ سورج بھی ہے مجھ کو ڈر بہت
حبس اندر سے زیادہ آج ہے باہر بہت
مجھ کو بھی آتا ہے فن صاحب نوازی کا مگر
کیا کروں میری انا مجھ سے بھی ہے خود سر بہت
غم زدہ کرتی ہے مجھ کو بس دروں بینی مری
یوں تو میں بھی دیکھتا ہوں خوشنما منظر بہت
اپنی آنکھیں گھر پہ رکھ کر بھی تماشائی ہیں لوگ
اور ان کی اس ادا پر خوش ہیں بازی گر بہت
اب تراشا ہی نہیں جاتا کبھی پیکر کوئی
آج بھی آذر بہت ہیں آج بھی پتھر بہت
میں کسی کی بے گھری کا کس لئے ماتم کروں
زندگی خود آج لگتی ہے مجھے بے گھر بہت
گل پرستی پر نہ کر اصرار اے منظورؔ تو
دیکھ ہر اک موڑ پر ہیں شہر میں پتھر بہت
- کتاب : Natamam (Pg. 34)
- Author : Hakeem Manzoor
- مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.