ابھر آیا رخ پر حیا کا نگینہ
ابھر آیا رخ پر حیا کا نگینہ
جبیں پر نہ دیکھا تھا ایسا پسینہ
چلی آ رہی ہے حسینوں کی ٹولی
زمیں پر ہے قوس قزح کا قرینہ
مرے ہاتھ آ ہی چلا تھا کنارا
لگا ڈوبنے میرے دل کا سفینہ
کسک سوئی رہتی ہے برسوں کبھی تو
جو جاگے تو جاگے مہینہ مہینہ
بھلا کون جانے وہ آئیں نہ آئیں
مرے پاس رہنے ہی دو جام و مینا
کبھی تم نے دیکھی ہیں پرخار راہیں
جو کہتے ہو الفت کو پھولوں کا زینہ
اڑا لی جو چوری سے گالوں کی چٹکی
تو بولے کنولؔ بھی ہے کتنا کمینہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.