ابھر کر فلک تک جو آئے ہوئے ہیں
وہ صدیوں کے گہرے دبائے ہوئے ہیں
لحافوں کی سوچو الاؤں کی چھوڑو
کہ بادل فضاؤں پہ چھائے ہوئے ہیں
ہیں کاغذ پہ میرے عبارت کے دھبے
تمہارے قلم کے لگائے ہوئے ہیں
کمال ہنر ہے قفس میں ہیں لیکن
قفس کو چمن ہم بنائے ہوئے ہیں
ہے جانا جو ان کو بہت دور واپس
یہاں تک مرے ساتھ آئے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.