ابھرتے ڈوبتے تاروں کے بھید کھولے گا
ابھرتے ڈوبتے تاروں کے بھید کھولے گا
فصیل شب سے اتر کر کوئی تو بولے گا
یہ عہد وہ ہے جو قائل نہیں صحیفوں کا
یہ حرف حرف کو مصلوب کر کے تولے گا
اتر ہی جائے گا رگ رگ میں آج زہر سکوت
وہ پیار سے مرے لہجے میں شہد گھولے گا
مرا نصیب ہی ٹھہرا جو رابطوں کی شکست
طلسم جاں کا بھی یہ قفل کوئی کھولے گا
جو سونے دل میں کہیں بس گیا کوئی آسیب
جہاں بھی جاؤ گے سایہ سا ساتھ ہو لے گا
ہے آج وقت ظفرؔ دل کی بات کہہ ڈالیں
کبھی تو وہ بھی ذرا اپنا دل ٹٹولے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.