ابھرتی ڈوبتی سانسوں کا سلسلہ کیوں ہے
ابھرتی ڈوبتی سانسوں کا سلسلہ کیوں ہے
کبھی یہ سوچ کہ جو کچھ ہوا ہوا کیوں ہے
بنے ہیں ایک ہی مٹی سے ہم سبھی لیکن
ہماری سوچ میں اس درجہ فاصلہ کیوں ہے
لگا رکھا ہے یہ کس نے کڑی کو اندر سے
اجاڑ گھر کا دریچہ ڈرا ڈرا کیوں ہے
ابھی تو پھول بھی آئے نہیں ہیں شاخوں پر
ابھی سے بوجھ درختوں پہ پڑ رہا کیوں ہے
ٹھہر گیا ہے وہ آ کر انا کے نقطے پر
اسی کے ساتھ مرا وقت رک گیا کیوں ہے
تمہیں نے سوچ کے بچھو لگا کے رکھے تھے
نہیں تو زخم تمہارا ہرا بھرا کیوں ہے
سمجھ رہا ہے کہ تیری کوئی سنے گا نہیں
تو اپنے جسم کی چیخوں سے بولتا کیوں ہے
- کتاب : Atraaf (Pg. 114)
- Author : Obaid Haris
- مطبع : National Human For Needful Foundation, Nagpur (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.