اڑا کے پھر وہی گرد و غبار پہلے سا
اڑا کے پھر وہی گرد و غبار پہلے سا
بلا رہا ہے سفر بار بار پہلے سا
وہ ایک دھند تھی آخر کو چھٹ ہی جانا تھی
دکھائی دینے لگا آر پار پہلے سا
ندی نے راہ سمندر کی پھر وہی پکڑی
صدائیں دیتا رہا ریگزار پہلے سا
کہیں ڈھلان مقدر نہ ہو بلندی کا
چڑھائی پھر نہ ہو اپنا اتار پہلے سا
سوال کیوں نہ چراغ سحر سے کر دیکھیں
جنون اب بھی ہے کیا برقرار پہلے سا
تو کیا پلٹ کے وہی دن پھر آنے والے ہیں
کئی دنوں سے ہے دل بے قرار پہلے سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.