اداس اداس سر ساغر و سبو بھی میں
یم نشاط کی اک موج تند خو بھی میں
مجھی میں گم ہیں کئی تیرگی بکف راتیں
ضیا فروش سر طاق آرزو بھی میں
مجھی سے قائم و دائم ہیں گھر کے سناٹے
تمہاری بزم تمنا کی ہاؤ ہو بھی میں
مرے ہی زخم تمنا میں سو طرح کے رنگ
بھری بہار میں محروم رنگ و بو بھی میں
جو راہ چلتے مری سمت آنکھ بھی نہ اٹھائے
اسی کی بزم کا موضوع گفتگو بھی میں
جسے سنوار کے خود بھی بکھرتا جاتا ہوں
اس ایک گوہر صد ضو کی آبرو بھی میں
کچھ ایسے طور سے چمکا ہے دل کا داغ شکست
کہ آج تک نہیں حسرت کش رفو بھی میں
نظر میں تیرے ہر انداز کو سجائے ہوئے
مثال آئینہ بھی میں لہو لہو بھی میں
میں آج ساز دل و جاں پہ گاؤں کون سا گیت
تمہارے پاس بھی دنیا کے روبرو بھی میں
تمہاری برہم سے اٹھنے کا بھی خیال مجھے
ذرا سی دیر ٹھہرنے کا حیلہ جو بھی میں
خود اپنے آپ سے ایسا بچھڑ گیا ہوں نسیمؔ
کہ اب مقام بھی منزل بھی جستجو بھی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.