افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی
افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی
شکست ہوتے ہیں کیا شہر اپنے اندر بھی
یہ آب و تاب اسی مرحلے پہ ختم نہیں
کوئی چراغ ہے اس آئنے سے باہر بھی
خمیر جس نے اٹھایا ہے خاک سے میرا
اسی نے خواب سے کھینچا ہے میرا جوہر بھی
میں ڈھونڈ لوں گا کوئی راستہ پلٹنے کا
جو بند ہوگا کبھی مجھ پہ آپ کا در بھی
کسی کے عکس منور کی چھوٹ سے ہے دنگ
تو میرے دم سے ہے یہ آئینہ مکدر بھی
یہ سیل شب ہی نہیں میرے واسطے جاری
رواں ہے میرے لیے صبح کا سمندر بھی
دہکنے والے فقط پھول ہی نہ تھے ساجدؔ
کھلے ہوئے تھے انہی کیاریوں میں اخگر بھی
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 388)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.