الجھنیں اتنی تھیں منظر اور پس منظر کے بیچ
الجھنیں اتنی تھیں منظر اور پس منظر کے بیچ
رہ گئی ساری مسافت میل کے پتھر کے بیچ
رخ سے یہ پردہ ہٹا بے ہوش کر مجھ کو طبیب
گفتگو جتنی بھی ہو پھر زخم اور نشتر کے بیچ
اس کو کیا معلوم احوال دل شیشہ گراں
ورنہ آ جاتا کبھی تو ہاتھ اور پتھر کے بیچ
شوق سجدہ بندگی وارفتگی اور بے خودی
معتبر سب اس کی چوکھٹ اور میرے سر کے بیچ
اک قیامت حسن اس کا اور وہ بھی جلوہ گر
میں فقط مبہوت جادو اور جادوگر کے بیچ
میں بھی خودداری کا مارا تھا صفائی کچھ نہ دی
اس نے بھی مطلب نکالے لفظ اور تیور کے بیچ
وقت اور مصروفیت کے مسئلے سب اک طرف
دوریاں اتنی نہیں تھیں تاجؔ اپنے گھر کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.