عمر بھر خون سے لکھا ہے جس افسانے کو
عمر بھر خون سے لکھا ہے جس افسانے کو
کتنا کم رنگ ہے اس شوخ کے نذرانے کو
کھلتی رہتی ہیں ترے پیار کی کلیاں ہر سو
باغ نیلام نہ کر دیں مرے ویرانے کو
مے سے رغبت تو مجھے بھی ہے مگر بس اتنی
ناچتے دیکھ لیا دور سے پیمانے کو
اور مرتا کہیں جا کر ترے در سے لیکن
ہوش اتنا بھی کہاں تھا ترے دیوانے کو
کیا خبر تھی یہ ترا در یہ ترا کوچہ ہے
میں تو بس بیٹھ گیا تھا ذرا سستانے کو
شمع جلنے کی اجازت نہیں دیتی اخترؔ
شوق بجھنے نہیں دیتا مرے پروانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.