عمر پس ماندہ کچھ دلیل سی ہے
عمر پس ماندہ کچھ دلیل سی ہے
زندگانی بھی اب قلیل سی ہے
گریہ کرتا ہوں کیا میں نذر حسین
آنسوؤں کی جو اک سبیل سی ہے
چل دلا وہ پتنگ اڑاتا ہے
ابھی آنے میں اس کے ڈھیل سی ہے
لوگ کرتے ہیں وصف نور جہاں
میں نے دیکھا وہ زن تو فیل سی ہے
کس کے مژگاں نے یہ کیا جادو
میرے دل میں گڑی جو کیل سی ہے
تو گر آوے شکار ماہی کو
چشم تر آنسوؤں سے جھیل سی ہے
اس کو صحبت کا گر دماغ نہیں
طبع اپنی بھی کچھ علیل سی ہے
دل مرا مصر حسن ہے تب تو
ندی آنکھوں کی رود نیل سی ہے
ہے جو یہ مصحفیؔ کی ہم خوابہ
ہے تو اچھی پہ کچھ اصیل سی ہے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 210)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.