عمر گزری اسی میدان کو سر کرنے میں
عمر گزری اسی میدان کو سر کرنے میں
جو مکاں ہم کو ملا تھا اسے گھر کرنے میں
عشق آسان کہاں عمر گزر جاتی ہے
اپنی جانب کسی غافل کی نظر کرنے میں
آزمائش سے تو بے چاری غزل بھی گزری
اک شہنشاہ بہادر کو ظفر کرنے میں
صبح کے بعد بھی کچھ لوگوں کی نیندیں نہ کھلیں
اور ہم ٹوٹ گئے شب کو سحر کرنے میں
لاکھ دشوار ہو دل کو تو سکوں ملتا ہے
زندگی اپنے طریقے سے بسر کرنے میں
رنگ لائیں گی تمنائیں ذرا صبر کرو
وقت لگتا ہے دعاؤں کو اثر کرنے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.