عمر لمبی تو ہے مگر بابا
عمر لمبی تو ہے مگر بابا
سارے منظر ہیں آنکھ بھر بابا
زندگی جان کا ضرر بابا
کیسے ہوگی گزر بسر بابا
اور آہستہ سے گزر بابا
سامنے ہے ابھی سفر بابا
تم بھی کب کا فسانہ لے بیٹھے
اب وہ دیوار ہے نہ در بابا
بھولے بسرے زمانے یاد آئے
جانے کیوں تم کو دیکھ کر بابا
ہاں حویلی تھی اک سنا ہے یہاں
اب تو باقی ہیں بس کھنڈر بابا
رات کی آنکھ ڈبڈبا آئی
داستاں کر نہ مختصر بابا
ہر طرف سمت ہی کا صحرا ہے
بھاگ کر جائیں گے کدھر بابا
اس کو سالوں سے ناپنا کیسا
وہ تو ہے صرف سانس بھر بابا
ہو گئی رات اپنے گھر جاؤ
کیوں بھٹکتے ہو در بدر بابا
راستہ یہ کہیں نہیں جاتا
آ گئے تم ادھر کدھر بابا
- کتاب : Bayazain Kho Gayee Hain (Pg. 85)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vag Devi Parkashan, Biconer (Rajisthan) (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.