عموماً ہم اکیلے بیٹھتے ہیں
وہ بیٹھا ہے تو چلئے بیٹھتے ہیں
مری آنکھوں میں گنجائش تو کم ہے
پر اس کے خواب پورے بیٹھتے ہیں
اٹھیں نظریں تو نظروں سے گریں گے
یہاں نظروں پہ پہرے بیٹھتے ہیں
ادب کا فرش ہے یہ اس پہ بچے
بزرگوں کے سہارے بیٹھتے ہیں
وہ خود مرکز میں تھوڑی بیٹھتا ہے
سب اس کے آگے پیچھے بیٹھتے ہیں
اداسی سے بھروسا اٹھ رہا ہے
چلو ناصرؔ کو پڑھنے بیٹھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.