ان کے جلوے نگاہوں میں ڈھلتے رہے
حوصلے دل ہی دل میں مچلتے رہے
دوستوں نے تو کانٹے بچھائے بہت
مسکراتے ہوئے ہم بھی چلتے رہے
کوئی پھولوں سے دامن کو بھر لے گیا
ہم کھڑے باغ میں ہاتھ ملتے رہے
اس کی بھرپور الھڑ جوانی پہ ہم
مسکراتے سسکتے مچلتے رہے
راستے منزلیں دور ہوتی گئیں
میری فطرت میں چلنا تھا چلتے رہے
اشک بہتے رہے دل دھڑکتا رہا
رات بھر کروٹیں ہم بدلتے رہے
عمر یوں ہی گزرتی رہی شازیہؔ
چوٹ کھاتے رہے اور سنبھلتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.