ان کی آمد ہے گل فشانی ہے
ان کی آمد ہے گل فشانی ہے
رنگ خوشبو کی میزبانی ہے
کیسی ہوگی نہ جانے شام عمر
صبح جب ایسی سر گرانی ہے
موت کا کچھ پتہ نہیں لیکن
زندگی صرف نوحہ خوانی ہے
مرنے والا ہے مرکزی کردار
آخری موڑ پر کہانی ہے
خودکشی جیسی کوئی بات نہیں
اک ذرا مجھ کو بد گمانی ہے
یہ جو بارود ہے ہواؤں میں
آگ تھوڑی سی بس لگانی ہے
اس کا لکھا ہی جی رہا ہوں میں
اس کی بابت ہی یہ کہانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.