ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی
ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی
دل کے اجڑے ہوئے گلشن پہ جوانی آئی
پیاس کیا اس کی بجھائیں گے کوئی عارض و لب
لب دریا نہ جسے پیاس بجھانی آئی
گرمیٔ رنج و الم ہی میں بسر کی ہم نے
زندگی میں تو کوئی رت نہ سہانی آئی
اس کا عنوان ترا نام ہی رکھا ہم نے
بھولی بسری جو کوئی یاد کہانی آئی
ہم محبت کا بھی مینار بنا سکتے تھے
ہم کو نفرت کی نہ دیوار گرانی آئی
دیکھ کر اس گل شاداب کو اک محفل میں
بعد مدت کے پھر اک یاد پرانی آئی
آرزو دل کو تھی اے سوزؔ غزل خوانی کی
راس آئی تو ہمیں مرثیہ خوانی آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.