ان کو دل دے کے پشیمانی ہے
ان کو دل دے کے پشیمانی ہے
یہ بھی اک طرح کی نادانی ہے
وصل سے آج نیا ہے انکار
تم نے کب بات مری مانی ہے
آپ دیتے ہیں تسلی کس کو
ہم نے اب اور ہی کچھ ٹھانی ہے
حال بن پوچھے کہے جاتا ہوں
اپنے مطلب کی یہ نادانی ہے
کس قدر بار ہوں غم خواروں پر
کیا سبک میری گراں جانی ہے
گھر بلا کر وہ مجھے لوٹتے ہیں
یہ نئی طرح کی مہمانی ہے
ہم سے وحشت کی نہ لے او مجنوں
ہم نے بھی خاک بہت چھانی ہے
خاک اڑتی ہے جدھر جاتا ہوں
کیا مقدر کی پریشانی ہے
گھر بھی ویرانہ نظر آتا ہے
ہائے کیا بے سر و سامانی ہے
آئی کیوں ان کی شکایت لب تک
ہم کو خود اس کی پشیمانی ہے
کہیں دو دن نہ رہا جم کے حفیظؔ
ایک آوارہ ہے سیلانی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-191 Page Number-177)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.