ان لبوں کی یاد آئی گل کے مسکرانے سے
ان لبوں کی یاد آئی گل کے مسکرانے سے
زخم دل ابھر آئے پھر بہار آنے سے
جانے تھی گریز ان کو یا کہ شرم محفل میں
رات مجھ سے کترائے وہ نظر ملانے سے
راز جو چھپائے تھے آج سب پہ ظاہر ہیں
کچھ مری کہانی سے کچھ ترے فسانے سے
حال جو ہمارا ہے سب تو ان پہ روشن ہے
پھر بتاؤں کیا ہوگا حال دل سنانے سے
ان کو ہم سے کیا مطلب ہم کو کیا غرض فیاضؔ
ترک عشق کر بیٹھے ہم تو اک زمانے سے
- کتاب : Anoop Jalota ki Ghazalen (Pg. 63)
- Author : Anoop Jalota
- مطبع : Daimond Pocket Books, Daryaganj
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.