عروج اس کے لیے تھا زوال میرے لیے
عروج اس کے لیے تھا زوال میرے لیے
نظر نظر میں رہا اک سوال میرے لیے
حقیقتیں سبھی منسوب ان کے ناموں سے
سراب خواب تصور خیال میرے لیے
میں اک پرندہ ہوں مصروف رزق کی خاطر
ادھر ہیں اہل نشیمن نڈھال میرے لیے
دیار غیر میں شام و سحر اذیت ہے
دیار دل میں ٹھہرنا محال میرے لیے
میں اپنے حصے کی فرقت کے بعد آؤں گا
ذرا سلیقے سے خود کو سنبھال میرے لیے
وہ منتظر تھا شراب نظر لیے ذاکرؔ
گھٹا نے کھول کے رکھے تھے بال میرے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.