اس ابر سے بھی قباحت زیادہ ہوتی ہے
اس ابر سے بھی قباحت زیادہ ہوتی ہے
جسے برسنے کی عادت زیادہ ہوتی ہے
وہ آبشار ہیں اس کے لبوں میں پوشیدہ
کہ جن سے پیاس کی شدت زیادہ ہوتی ہے
وہ میرے پاس نہ آنے کو دیتا ہے ترجیح
جب اس کو میری ضرورت زیادہ ہوتی ہے
رہوں جو گھر میں تو تنہائی کاٹنے آئے
چلوں جو راہ تو وحشت زیادہ ہوتی ہے
میں اک شجر ہوں مگر برگ و بار سے آزاد
ہوا کی مجھ پہ عنایت زیادہ ہوتی ہے
یہاں ہمارے بھی دن تھے بزرگ کہتے ہیں
نئے لہو میں بغاوت زیادہ ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.