اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے
اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے
پتھر ہے کہ اک موم کے سانچے میں ڈھلا ہے
اس نے مجھے اپنا کبھی سمجھا نہیں لیکن
جس سمت گیا ہوں وہ مرے ساتھ رہا ہے
جنگل ہے درندوں کا کوئی ساتھ نہیں ہے
کس جرم کی پاداش میں بن باس ملا ہے
تجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے
مجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے
مجھ کو تری آواز کا سایہ ہی بہت ہے
یہ بحث ہے بے کار کہ تو مجھ سے جدا ہے
چہرے جو ہیں کشکول ہیں اجسام کھنڈر ہیں
ہر شخص یہاں وقت کا آئینہ بنا ہے
ہر ہاتھ میں ہے گیان کی پستک مگر انجمؔ
اس دور کا انسان بھی بوجہل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.