اس چشم فسوں گر کے پیمانے کی باتیں ہوں
اس چشم فسوں گر کے پیمانے کی باتیں ہوں
میخانے میں بیٹھے ہیں میخانے کی باتیں ہوں
زلف و لب و عارض کی جنت میں پہنچ جائیں
اس حسن مجسم کے کاشانے کی باتیں ہوں
لوٹی ہے صبا حل کر اس جان بہاراں سے
ارمانوں کی کلیوں کے کھل جانے کی باتیں ہوں
پھر دکھنے لگے شانے بار غم ہستی سے
پھر شانے پہ زلفوں کے لہرانے کی باتیں ہوں
پھر وقت کے سینے کی دھڑکن نہ سنائی دے
پھر جام کے شیشے سے ٹکرانے کی باتیں ہوں
اس دور حقیقت میں افسانہ سہی الفت
کچھ رات کٹے آؤ افسانے کی باتیں ہوں
الفاظ سے کھینچیں ہم تصویر لب شیریں
زہر غم دنیا کو پی جانے کی باتیں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.