اس حسن بے نیاز کے کچھ مرتبے تھے اور
اس حسن بے نیاز کے کچھ مرتبے تھے اور
میری اداس راتوں کے بجھتے دیے تھے اور
زخموں کو نوک خار کی لذت پسند تھی
ویسے تمہارے گھر کے کئی راستے تھے اور
میں ہی نہیں تھا کھوکھلے پیڑوں کے درمیاں
مجھ جیسے نا شناس وہاں پر کھڑے تھے اور
اس سے بچھڑ کے رونے کی فرصت نہیں ملی
قرطاس زندگی پہ کئی غم لکھے تھے اور
دامن میں جو گہر ہیں نتیجے ہیں عشق کے
پہلے جو میرے پاس تھے وہ آئنے تھے اور
ساقی بچا لی آبرو تو نے خود اپنی آج
ورنہ مری منظر میں کئی میکدے تھے اور
جس کے اک ایک مصرعے میں رہتا تھا اس کا ذکر
عاجزؔ وہ شعر اور تھے وہ قافیے تھے اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.