اس کمر کے خیال میں ہیں ہم
اس کمر کے خیال میں ہیں ہم
بیٹھے کرتے ہیں سیر ملک عدم
بے خودی ہم پہ رکھیو لطف و کرم
اپنے تئیں بھول جائیں جب تک ہم
کیوں گنہ گار ہو نہ نوع بشر
پہلے ہی چوکے حضرت آدم
آہ اس بحر میں حباب کی طرح
اپنی بھی زندگی ہے کوئی دم
دی ہے دھونی در توکل پر
چھوڑ دی ہم نے منت عالم
دیکھنے بھی نہ پائے قاتل کو
زخم اتنے ہی لگ گئے پیہم
نیلگوں کیوں نہ ہو حصار رنگ
ہے سیہ پوش خانۂ ماتم
لطف ہوتا جو عیش میں ؔجوشش
چھوڑ دیتا نہ سلطنت ادہم
- Deewan-e-Joshish(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.