اس کے بغیر کچھ نہیں جنت کا باغ بھی
اس کے بغیر کچھ نہیں جنت کا باغ بھی
عورت ہی زندگی کی ہوا ہے چراغ بھی
جنت کو جس کے قدموں تلے رکھ دیا گیا
اس کو ملا ہے تحفے میں تہمت کا داغ بھی
میں کس کے ہاتھ قتل ہوئی راہ شوق میں
خود ڈھونڈھنا پڑا ہے مجھے یہ سراغ بھی
سنتا نہیں ہے اپنی پہ آ جائے یہ اگر
دل کے ہی جیسا ہوتا ہے دل کا دماغ بھی
آسودگی سے ڈرتی رہی ہوں میں اس لیے
راس آ سکا نہ مجھ کو یہ کار فراغ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.