اس کے پرتو سے ہوا ہے زعفرانی رنگ کا
اس کے پرتو سے ہوا ہے زعفرانی رنگ کا
آئینہ تو آج بھی ہے کہکشانی رنگ کا
ہجر کے بادل چھٹے تو وصل کی تقویم میں
دل ہویدا ہو رہا ہے گلستانی رنگ کا
پیرہن اس کا ہے ایسا یا جھلکتا ہے بدن
اک پری وش رقص میں ہے ارغوانی رنگ کا
آج کی شب خاص ہوگی جب سناؤں گا اسے
ایک قصہ اپنا ذاتی داستانی رنگ کا
دوستوں کی مہربانی سے ہوا یہ کام بھی
میں نے دیکھا ہی نہیں تھا خون پانی رنگ کا
گر دلوں سے یوں دھواں اٹھتا رہے گا رات دن
آسماں کیسے بچے گا آسمانی رنگ کا
ہاں اسی نے پھول ٹانکے ہوں گے ان اشجار پر
جس نے مٹی کو دیا ہے جبہ دھانی رنگ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.