اس کی آنکھوں میں تمنائے سحر رکھ دینا
اس کی آنکھوں میں تمنائے سحر رکھ دینا
سینۂ شب میں کسی بات کا ڈر رکھ دینا
آج گزرے گا اسی سمت سے وہ مہر بدن
دل کے رستے میں ذرا چند شجر رکھ دینا
یہ نہ کہنا کہ اندھیرا ہے بہت راہوں میں
اس سے ملنا تو ہتھیلی پہ قمر رکھ دینا
اس کو اشعار سنانا تو کرامات کے ساتھ
اپنے ٹوٹے ہوئے لفظوں میں اثر رکھ دینا
وارداتیں تو کئی شہر میں گزری ہوں گی
آج اخبار میں میری بھی خبر رکھ دینا
جس ورق پر ہے حدیث لب و رخسار رقم
اس ورق پر کوئی برگ گل تر رکھ دینا
ایک مہتاب درخشاں ہے سر بام خیال
میری آنکھوں میں بھی نیرنگ نظر رکھ دینا
لالۂ نم سے تراشے وہ کوئی پیکر سنگ
دست صناع میں اک یہ بھی ہنر رکھ دینا
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.