اس کی چشم کرم تھی حیات آفریں خشک پتوں پہ جیسے نکھار آ گیا
اس کی چشم کرم تھی حیات آفریں خشک پتوں پہ جیسے نکھار آ گیا
آرزو کے شگوفے مہکنے لگے دل کی بے چینیوں کو قرار آ گیا
دشت غربت میں بھی زانوئے دوست پر میری تنہائی کو یہ تأثر ہوا
بھولا بھٹکا ہوا اک مسافر کوئی یک بیک جیسے اپنے دیار آ گیا
عمر بھر فکر دنیا میں غلطاں رہے مارے مارے پھرے مفت رسوا ہوئے
زندگی دفعتاً زندگی بن گئی چار آنکھیں ہوئیں دل میں پیار آ گیا
بانکپن ان کا مشہور تھا میری دیوانگی پر ہمیشہ ہنسے
لیکن آنکھوں سے آنسو چھلکنے لگے سامنے جب ہمارا مزار آ گیا
جانتا ہوں کدورت بری چیز ہے آپ سے دشمنی کی توقع نہ تھی
دور ہونا بہت اس کا دشوار ہے دل کے آئینے میں جب غبار آ گیا
زخم بھرنے لگے درد تھم سا گیا اک سہارا ملا دل کو ڈھارس بندھی
اس کے قول و قسم میں بھی اک بات تھی جو بھی اس نے کہا اعتبار آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.