اس کی دیوار پہ منقوش ہے وہ حرف وفا
اس کی دیوار پہ منقوش ہے وہ حرف وفا
جس کی تعبیر کو خوابوں کا سہارا نہ ملا
میری تنہائی سے اکتا کے ترا نام بھی کل
اپنے مستقبل تاباں کی طرف لوٹ گیا
جب خیالات مرا ساتھ نہیں دیتے ہیں
دل میں در آتی ہے چپکے سے وہ مانوس صدا
ایسے خوش رنگ سرابوں کا سہارا کب تک
مسکراتا ہوں تو دیتی ہے تمنا یہ صدا
میں نے چاہا تھا نئی صبح کا سورج بن جاؤں
دور تک دامن شب اور بھی کچھ پھیل گیا
پھر خدائی میں ہے کیوں گھور اندھیروں کو ثبات
ہم چلو مان گئے ایک تجلی ہے خدا
شعر کہتا ہوں تو اکملؔ مرا دل کہتا ہے
فکر آوارہ پہ الفاظ کی چادر نہ چڑھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.