اس کی صورت اس کی آنکھیں اس کا چہرا بھول گئے
اس کی صورت اس کی آنکھیں اس کا چہرا بھول گئے
جس رستے پر برسوں بھٹکے ہم وہ رستا بھول گئے
تیز ہوا کے ظالم جھونکے لمحہ لمحہ ساتھ رہے
لمحہ لمحہ اک مدت تک درد جو اٹھا بھول گئے
صحرا صحرا چلتے چلتے کچھ ایسے مانوس ہوئے
اپنے اپنے شہر کا راہی گوشہ گوشہ بھول گئے
پگڈنڈی جو رنج و الم کو جاتی تھی وہ یاد نہیں
خوشیوں کا بھی شیش محل میں ایک تھا ڈیرا بھول گئے
کہتے ہیں کچھ دوست ہمارے ہم کافی متوازن ہیں
اس منزل تک آتے آتے جانے کیا کیا بھول گئے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 250)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.