اس کی تمثال کو پانے میں زمانے لگ جائیں
اس کی تمثال کو پانے میں زمانے لگ جائیں
ہم اگر آئینہ خانوں ہی میں جانے لگ جائیں
کیا تماشا ہے کہ جب بکنے پہ راضی ہو یہ دل
اہل بازار دکانوں کو بڑھانے لگ جائیں
پاؤں میں خاک ہی زنجیر گراں ہے کہ نہیں
پوچھنا لوگ جب اس شہر سے جانے لگ جائیں
عاشقی کے بھی کچھ آداب ہوا کرتے ہیں
زخم کھایا ہے تو کیا حشر اٹھانے لگ جائیں
اور کس طرح کریں حسن خداداد کا شکر
شعر لکھنے لگیں تصویر بنانے لگ جائیں
کچھ تو ظاہر ہو کہ ہیں جشن میں شامل ہم لوگ
کچھ نہیں ہے تو چلو خاک اڑانے لگ جائیں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 84)
- Author : عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.