اس نے آنے کا جو وعدہ کیا جاتے جاتے
اس نے آنے کا جو وعدہ کیا جاتے جاتے
دم مرا سینے میں رکنے لگا آتے جاتے
خاک میں مجھ کو جو تم نے نہ ملایا نہ سہی
لاش ہی میری ٹھکانے سے لگاتے جاتے
تیرے دیوانوں کا دیکھے تو کوئی جوش و خروش
سوئے محشر بھی ہیں اک شور مچاتے جاتے
ہم تو سمجھے تھے کہ نالوں سے تسلی ہوگی
یہ تو ہیں درد میں درد اور بڑھاتے جاتے
ساتھ لینا تھا ہمیں بھی تجھے او پیک صبا
ہم بھی ہمراہ ترے ٹھوکریں کھاتے جاتے
تم نے کاندھا نہ دیا لاش کو میری نہ سہی
ایک ٹھوکر ہی مری جان لگاتے جاتے
یوں نہ جانا تھا انہیں پاس سے اٹھ کر انجمؔ
کوئی آفت ہی مرے سر پہ وہ ڈھاتے جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.